تحریر:عروج شہباز
لاہور

اگر خوب صورتی کی بات کی جائے تو ہر شخص کے لیے  اس کی تعریف الگ ہوگی. کسی کے مطابق خوب صورتی بظاہری نقوش پر  مبنی ہوگی تو کوئی جسم کا پرستار ہوگا اور کسی کے لیے یہ حسن اخلاق کے گرد گھومتی ہوگی. سو میرے مطابق خوب صورتی کی کوئی perfect definition نہیں ہر انسان کے لیے اسکی definition یا description  الگ ہوگی. 
مگر جو خوب صورتی میرے خیال میں سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے اور معنی رکھتی ہے وہ روح کا خوب صورت ہونا ہے. کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ اگر جسم میں روح نہ ہوتی تو پھر کیا ہوتا.روح ہماری زندگی کا اک اہم حصہ ہے جسے ہم لوگ  اکثر  نظر انداز کر دیتے ہیں یا اہمیت نہیں دیتے.
جب ایک بچہ اس دنیا میں آتا ہے تو اس کی روح انتہائی پاک ہوتی ہے وقت گزرنے کے ساتھ وہ اس دنیا کی تگ و دو میں مصروف ہوکے اپنے اصل وجود کو کہی کھو بیٹھتا ہے .
Image by Alexandr Ivanov from Pixabay 
انسان کی اصل خوبصورتی اس کی روح کی پاکیزگی میں پوشیدہ ہے.روح ایک زندہ وجود ہے، ہر زندہ وجودکی طرح اس کی بھی کچھ ضروریات اور خواہشات ہیں۔ یہ بھی آپ کی توجہ کی طالب ہے.روح کی بہترین غذا اللہ اور اس کے رسول کا زکر ہے. اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے :وَنَفَخْتُ فِیْہِ مِنْ رُّوْحِیْ۔ ترجمہ: ’’اور میں نے اس(ا نسان) میں اپنی روح پھونکی‘‘یعنی ہماری روح اللہ سے تعلق رکھتی ہے اور اسی کے ذکر سے زندہ و تروتازہ رہ سکتی ہے .ہمارا جسم تو اس  جہان میں  ماں کے پیٹ میں پروان چڑھتا ہے مگر ہماری روح کا تعلق خدا سے وابستہ ہے اور بہت گہرا ہے.
ہمارے والدین ہمیں بچپن سے سکھاتے اللہ ایک ہے وہی عبادت کے لائق ہے اور ہم اس کو دہرا کر اقرار باللسان کی منزل بآسانی پار کر لیتے ہیں۔یہ صرف ظاہری ایمان ہے جو ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے کی وجہ سے   ہمیں نصیب ہوگیا. مگر ہم اپنی روح کی حقیقی منزل سے نا واقف ہوجاتے ہیں اور روح کے اس حقیقی حسن کو کہی کھو بیٹھتے ہیں. ہم میں سے اکثر لوگ آج روح کی پاکیزگی اور خوب صورتی سے محروم ہیں اس خوب صورتی  کی راہ  تکمیل مشکل ضرور ہے مگر نا ممکن نہیں. بس ذرا سی کوشش  درکار ہے. آخر میں  مولانا  رومی کی اک بہت خوب صورت اور گہری بات کا زکر کرنا چاہو گی کہ: 

جسم کی پرورش روح کرتی ہے۔
بغیر روح کے جسم اس قدر ذلیل ہوتا ہے
 کہ اُسے مٹی میں دفن کر دیا جاتا ہے۔
جسم کی وسعت دو گز سے زیادہ نہیں ہے۔
لیکن روح کی پہنچ آسمان تک ہے۔