تحریر: لائبہ جاوید.

لاہور.

انسان خطا کا پتلا تو ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ ہر برا کام کرنے کے بعد اپنی غلطی پہ نادم نہ ہو بلکہ یہ کہہ کر زاتی تسکین حاصل کرے کہ وہ تو بالآخر خطا کا پتلا ہے یہی چیز انسان کو انسانیت سے نکال کر حیوانیت کی جانب لے جاتی ہے ۔
مانا کہ آپ سے کوئی گناہ سرزد ہو گیا ہے تو اس غلطی پر شرمندگی کا اظہار کیجئے ۔ایک بشر کا دوسرے بشر کیلئے احساس اسکو نفاست و محبت کی بلندی پر لے جاتا ہے ،ایسی بلندی جو جنت کی جانب لے جاتی ہے۔ احساس البشر ہی اک ایسا راز ہے جو کسی معاشرے کی ترقی کی راہ میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔
احساس البشر کا احساس تعلیم کی بدولت ممکن ہے ۔ تعلیم ہی کی بدولت ایک انسان دوسرے انسان کے جذبات کو سمجھتا ہے اور دوسروں کیلئے آسانیاں پیدا کرتا ہے ۔اور قرآن کی آیت کا مفہوم یہ ہے کہ انسان کو فرشتوں پر برتری تعلیم کی بدولت ہی حاصل ہے ۔ اگر ہم تعلیم حاصل کرنے کے باوجود بھی اس احساس ،احساس البشر سے محروم ہیں تو اس سب کی وجہ صرف اورصرف ہماری ذاتی انا اور سٹیٹس ہے ۔
Image by Pexels from Pixabay 

اگر معاشرے کو دیکھا جائے تو آج کا انسان اس احساس کی کمی کا شکار ہے ۔ یوں تو معاشرہ اپنے ترقی پر پہنچنے کے تقاضے پورے کر رہا ہے لیکن اندونی کشمکش اور بے چینی کا شکار ہے جو اسکی حقیقی ترقی کی راہ میں حائل ہو رہی ہے اور اس معاشرے کی خوبصورتی کو زائل کر رہی ہے ۔ 
احساسِ البشر کی کمی کی وجہ سے معاشرہ تناؤ کا شکار ہو جاتا ہے اور ہر طرف تباہی اور افراتفری پھیل جاتی ہے اور انسان روحانیت سے نکل کر حیوانیت کو اپنا لیتا ہے ۔ اگر ہم بطورِ انسان اس احساس کو اپنانے کیلیے تھوڑی جدوجہد کریں تو نہ صرف معاشی و معاشرتی ترقی بلکہ اسکے ساتھ ساتھ اخلاقی سکون بھی حاصل کر سکتے ہیں ۔