زوحا راشد.

لاہور.


*"وَقاَلَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ"*

*"اور تمہارے رب نے فرمایا ہے کہ مجھے پکارو، میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا"*

دعا اگر سچے دل سے یقین کے ساتھ مانگی جائے اور اللہ سبحانہ وتعالی کے لیے خالص ہو کر مانگی جائے تو اس دعا کے قبول ہونے میں کوئی شک نہیں ۔

وہ آفت جو دعا کا اثر مرتب ہونے سے روکتی ہے وہ یہ ہے کہ انسان جلد بازی کرتا ہے ۔اکثر دعا میں قبولیت اور ڈھیل ہو جاتی ہے ، تو انسان مایوس ہو کر دعا مانگنا چھوڑ دیتا ہے ۔ اور اس انسان کا حال اس آدمی جیسا ہو جاتا ہے جو کھیت میں دانے ڈالتا ہے یا باغ میں درختوں کو پانی لگاتا ہے ، کھیتی اور درختوں کی خدمت کرتا ہے ان پر محنت کرتا ہے لیکن جب پھل لگنے کا وقت آتا ہے تو وہ کھیتی اور درختوں کو چھوڑ دیتا ہے ۔

*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:*

*'تم میں سے ہر ایک کی دعا قبول ہوتی ہے اگر تم جلد بازی نہ کرو "* 

Image by Gerd Altmann from Pixabay 

*دعا تب تک کرتے رہنا چاہیے جب تک مسئلہ حل نہ ہو جائے* ۔اللہ سے بلکل بھی ناامید نہیں ہونا چاہیے ۔ اس کے لیے کچھ بھی مشکل نہیں ہے ۔ 

کسی ایک شخص نے بزرگ سے کہا کہ جب ہماری تقدیر لکھ دی گئی ہے تو دعا کرنے کا کیا فائدہ تو اس نے جواب دیا : ہو سکتا ہے تمہاری تقدیر میں یہی لکھا ہو اسے وہی ملے جسکی یہ دعا کرے اور باقی کچھ نہ ملے۔

اللہ تعالیٰ نے لوحِ محفوظ میں دنیا کی پیدائش کے پہلے دن سے قیامت تک سب کی تقدیریں لکھ دی ہیں لیکن دعا واحد ایسی چیز ہے جو انسان کی تقدیر کو بھی بدل دیتی ہے۔ 

اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ اور اس کی مقدس صفات اور اسکی توحید کا وسیلہ پکڑ کر صرف اسی سے دعا کرنی چاہیے ۔ دل میں قبولیت کا یقین ہو تو الله تعالیٰ ایسی چیزیں بھی آسانی سے ہمیں عطا کر دیتے ہیں جو ہمیں نا ممکن لگ رہی ہوتی ہے ۔ جو خالص دل سے اللہ سے دعا مانگتا ہے تو فرشتے بھی اسکی دعا پر آمین کہتے ہیں ۔

انبیاء کرام میں سے جس کو بھی کوئی بےچینی یا تکلیف درپیش آتی تو وہ ہمیشہ اللہ ہی سے اپنے غم کی فریاد کرتے اور دعا مانگتے۔ “دعا ہی اصل عبادت ہے*


دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے 

پر نہیں طاقتِ پرواز مگر رکھتی ہے