تحریر : سیدہ وفا بخاری.
منڈی بہاوالدین.

مجھے افضل تو میرے پروردگار نے کہہ دیا " اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی"۔  خالق نے بڑی فرصت سے انسان بنایا اس میں اپنی روح پھونکی اور اسے فرشتوں سے سجدہ کروا کر اسے اشرف المخلوقات قرار دیا۔ پھر اس کو دنیا میں پروردگار نے اپنی ہی تلاش کے لیے بھیج دیا۔ ان انجان راستوں پر اسے طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک ،ٹوٹتے ستاروں سے کہکشاؤں تک ،آسمان کی بلندیوں سے زمین کی گہرائیوں تک، ہر چیز میں اپنا جزو دکھا ڈالا "ان سب میں عقل والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں"۔
انسان کو انسان کے ساتھ باندھ کر محبت کے سلیقے سکھا دیے لیکن جب خدا نے خود محبت کا مطلب بتایا تو ستر ماؤں سے زیادہ محبت کر گیا۔اشرف المخلوقات کے ظرف کو آزمانے کے لیے اسے آزمائش میں ڈالا اور کہا  "اللہ کسی جان کو اس کی برداشت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا"۔ اپنے بندوں کی رہنمائی کیلئے نبی اُتارے پیغمبر اُتارے پھر آخر کار اپنا محبوب ہماری طرف بھیجا جس کے لیے پروردگار نے کائنات خلق کی تھی-

Image by Gerd Altmann from Pixabay 

اور یہ کہنا غلط نہ ہوگا ہم پر اپنی نعمت تمام کر دی "تمہارے لیے تمہارے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے"۔ کتابیں نازل کی اور اپنی محبوب پر افضل ترین کتاب کو نازل کرتے ہوئے کہا "پڑھ اپنے رب کے نام پر جس نے پیدا کیا۔ پیدا کیا انسان کو جمے ہوئے خون سے۔ پڑھ اور تمہارا رب بڑا ہی کریم ہے جس نے علم سکھایا قلم کے ذریعہ سے۔ سکھایا انسان کو جو وہ نہیں جانتا تھا۔" اور انسان کو قرآن کے ہی ذریعہ اس بات سے آگاہ کر دیا کہ اُس کا ٹھکانا یہ دنیا نہیں ہے ۔"بے شک ہم اللّٰہ کے لئے ہے اور ہمیں اسی کی طرف لوٹنا ہے"۔