تحریر:عروج سرفراز-
لاہور-

ہم ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ اللہ نے ہمارے ساتھ یہ کیوں کیا؟الله نے ہمیں وہ نہیں دیا، یہ نہیں دیا، یہ کیا وہ کیوں نہیں ہوا۔ ہم یہ کیوں نہیں سوچتے ہمارے ساتھ جو اب ہو رہا ہے کیا ہم اس کے قابل ہیں ؟الله نے ہمیں ہر چیز سے نواز رکھا ہے۔کیا ہم اس قابل ہیں؟ وہ جو ہمارے لیے کرتا ہےکیا ہم اُس کے لیے وہ سب کرتے ہیں؟ ہم اللہ سے غافل . ہوجاتے ہیں اپنے دنیاوی کاموں میں مصروف ہو جاتے ہیں لیکن وہ ہم سے غافل نہیں ہوتا ہے۔ جب بھی ہم پکارتے ہیں وہ ہماری سنتا ہے ہمیں نوازتا ہے ہم اللہ کے حکم کی لاج نہیں رکھتے لیکن وہ ہمارے آنسوؤں کی لاج رکھتا ہے وہ ہم سے ناراض نہیں ہوتا ۔ لیکن ہم سب یہ نہیں سوچتے کہ اللہ نےہمیں کتنا زیادہ نواز رکھا ہے ہم اپنی دنیاوی محبتوں میں  غرق ہو جاتے ہیں -ہم اللہ کی محبت کو خاطر میں لاتے ہی کہاں ہیں ؟ مگروہ پاک ذات پھر بھی  ہم  سے منہ نہیں موڑتی!

Image by Pexels from Pixabay 

 ہم سمجھتے ہیں کہ اللہ ہمیں سن نہیں رہا۔ ہمیں دیکھ نہیں رہا اور انسان نہیں جانتا اللہ کب کہاں کس طرح اپنے بندے کو اپنے ہی بندوں کے شر سے بچاتا ہے۔ دنیا وی آفتوں سے بچاتا ہے ہم صرف ایک رخ دیکھتے ہیں بس یہ دیکھتے ہیں کہ اس میں ہمارے ساتھ برا ہوا ہے مگر اس سے جڑا شر دیکھنے کی ہمارے پاس صلاحیت نہیں ہوتی، مگر وہ خوب جانتا ہے وہ بڑا جاننے والا ہے سینے کے اندر چھپےراز اور نیت سے خوب واقف ہے۔ اس کائنات میں ایک اللہ کی ہی ذات ہے جو ہمیں ہر وقت اور ہر حال میں میسر ہے۔ ہماری زندگی میں ہونے والی ہر چیز میں الله کی مصلحت ہے ہر چیز میں الله کی رضا ہوتی ہے۔ کوئی آپ کی زندگی میں آتا ہے اور اچانک چلا بھی جاتا ہے ۔
 ہم راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر آنسو بہاتے ہے شکوہ کرتے ہیں- اللہ جب کوئی چیز یا خیال دل میں ڈالتا  ہے تو کہیں نہ کہیں نصیب میں  بھی جگہ بنا دیتا ہے اللہ نہ چاہےتو ہم چاہ بھی نہیں سکتے،   اللہ دل میں تڑپ اسی  لیے پیدا کرتا ہے تا کہ ہم دعا کے ذریعے اس چیز کو حاصل کرلیں۔ جتنی محبت ہم اُن انسانوں سے کرتے ہیں جو ہمیں توڑ دیتے ہیں چھوڑ دیتے ہیں ہمیں رسوا کر دیتے ہیں اُتنی محبت اگر ہم اللہ سے کریں تو کبھی رسوا نہ ہو، اور یہی بات ہم  نہیں سمجھتے اور اکثر ہم ساری زندگی اسی بات کو سمجھتے میں لگا دیتے ہیں۔ اللہ ہر بات سے واقف ہے وہ جانتا ہے کہ یہ بندہ پلٹ کر میری طرف ہی آئے گا۔ مجھے ہی پکارے گا پھر وہ ہمیں زندگی کی ایسی حقیقتوں سے ملواتا ہے کہ ہم بکھر جاتے ہیں ٹھو کر پر ٹھوکر ، بار بار گرنا ، یہ چوٹیں پھر ہمیں اللہ کی طرف لے کر جاتی ہیں اور اُس کی  دسترس میں ہی تو بس پر زخم کا مرہم ہے۔