شہزاد حسین-

لاہور-

زندگی جینا اور زندگی گزارنا دو الگ باتیں ہیں۔ ہمارے ہاں رواج ہے کے ہم چند خوشیوں یا چند دکھوں کی بنیاد پر زندگی کو کوسنے یا داد دینے لگ جاتے ہیں۔ جب کے حقیقت یہ ہے کے زندگی سب کو ایک ہی اور ایک سی ملتی اور ایک زندگی گزارنے کا خود مجاز ہے۔ میں مانتا ہوں کے نشیب و فراز اور اونچ نیچ زندگی کا حصہ ہیں مگر ماننا ہم سب کو بھی ہو گا کہ ان اتار چڑھاو کو بنیاد بنا کر ہم زندگی کو کوس نہیں سکتے۔ کیوں آج کل ہر بندہ زندگی کو لے کر بیزار ہوا پھر رہا۔

Image by PDPics from Pixabay 

ایک نوجوان جس نے ابھی زندگی کی بہاریں دیکھنیں، وہ ابھی سے ڈپریشن کا شکار ہووا پھر رہا۔ ہر آے روز کوی حسیں نوجوان محض چند باتوں سے یا حالات سے اکتا کر زندگی سے منہ موڑ لیتا۔ کیا زندگی کی محض یہ ہی قیمت کہ چند مشکلات اس سے زندہ رہنے کا حق چھین لیں۔ یہ حقیقت ہے کے زندگی ایک ازمائش ہے اور ازمائش ہر کسی کی ایک سی نہیں ہوتی ، مگر جب ہمیں معلوم ہے کہ ازمائش پہ پورا اترنے کے بعد خوشیاں ہیں تو ہم کیوں نا اس ازمائش کو بڑے دل کے ساتھ خوش آمدید کہتے ہوے ان خوشیوں کی طرف قدم بڑھایں جو ہم سے شائد چند قدم دور ہوں۔ 

           جب کوی مجھ سے کہتا ہے کہ میں تھوڑا عجیب ہوں۔ میری سوچ دوسروں سے مختلف ہے، میں کیسے ان سب لوگوں کے درمیان زندگی گزاروں گا تو میں اس سے یہ ہی کہتا ہوں کہ پہلے تم یہ پتا کر لو کہ “ زندگی محض گزارنی ہے یا زندگی جینی ہے “۔ اگر محض گزارنی ہے تو پچھلے 22 سال سے میں زندگی گزارتا ہی آرہا، اور اگر جینی ہے تو صرف 22 منٹ بھی کافی ہیں دوستوں اور اپنوں کے ساتھ گزارنے کے لیے۔ ہاں میں مانتا ہوں کے میں زندگی محض گزار رہا ہوں مگر میں زندگی جی بھی لیتا ہوں۔ لیکن میری کوشش یہ ہی ہوتی کے میں زیادہ سے زیادہ زندگی جیوں۔ کیونکہ یہ زندگی محض ایک بار ملتی ہے اور اسے دکھوں اور شکووں کی نظر کرنااس کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ اور پوچھو اپنے دل سے ایک بار کیا تم کسی سے بھی زیادتی کرنا چاہو گے ؟ یقیننا نہیں ، تو پھر خود کے ساتھ کیوں ۔؟