تحریر:عروج شہباز
لاہور۔

اگر کسی شخص سے بہت سےلوگوں کےسامنے پوچھا جائے محبت کیا ہے تو وہ یقیناً یہ کہے گا کہ یہ تو روح سے روح کا ملاپ ہے مگر درحقیقت میں آج کل کے دور میں محبت جسم پرستی کے علاوہ کچھ بھی نہیں. 
محبت صرف چار حروف ہی نہیں بلکہ پوری زندگی ہے اور محبت کے بغیر زندگی ادھوری ہے لیکن اس کا مطلب آج کل والی محبت ہرگز نہیں جو کہ جسم، پیسوں، گاڑیوں اور کاروبار سے کی جانے والی محبت ہے.
آج کل کے جدید دور میں محبت بھی (ماڈرن) ہوتی جا رہی ہے اور ہم صرف اپنا مقصد اور اپنی ہوس کی آگ بجھانے کے لیے اسے محبت کا نام دے دیتے ہیں جو کہ سراسر ناانصافی ہے.
چار دن کے سوتے ہوئے بچے کو اگر چیونٹی کاٹ جائے تو وہ اٹھ جائے گا، روئے گا، دونوں ہاتھ ہلائے گا، یہ اس کی جبلت ہے۔ یہی محبت ہے۔
محبت تو انسان کی جبلت میں ہے مگر افسوس آج کل کی محبت جسم تک محدود ہے. کہا جاتا ہے کہ "کوئی سمجھے تو اک بات کہوں عشق توفیق ہے گناہ نہیں "

Image by PIRO4D from Pixabay 
میں نے اپنے اردگرد ایسے بہت سے لوگ دیکھے ہیں جو محبت کے نام پر ذلیل و رسوا ہوئے ہیں.محبت ایک انتہائی خوب صورت جذبہ ہے جو انسان کو خدا کے قریب لے جاتا ہے. جو انسان کو انسان بننا سکھاتا ہے. ہمارے معاشرے میں محبت کے نام پر بہت سی برائیاں پروان چڑھ رہی ہے ہے جن کی روک تھام انتہائی ضروری ہے. ہماری یوتھ کا اک برا حصہ اسی میٹریلسٹک محبت کے ہاتھوں ہر روز اپنی زندگی تباہ کرتے نظر آتا ہے. آج کل کے جوانوں کو دیکھا جائے تو وہ کروڑوں دماغی مسائل کا شکار ہے.ماں باپ کی توجہ نہ دینا, دوستوں کا نہ ہونا ذندگی میں اک بھی ایسے شخص کا نہ ہونا جسے وہ اپنا کہہ سکے انہیں کسی غلط انسان کے ہتھے چڑھا سکتا ہے ایک انسان ہونے کے ناتے ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اپنے اردگرد اگر ایسا کوئی شخص دیکھے تو اس کو اپنی زندگی تباہ کرنے سے روکے.اسکے علاوہ اللہ تعالٰی کے حکم اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر عمل پیرا ہوکر ان تمام سماجی برائیوں کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ ورنہ حالات بڑے سنگین صورتحال اختیار کر سکتے ہیں۔ آخر میں اک بات کہنا چاہوں گی " ہمیشہ بلندیوں پر وہی ہوتے ہیں جو خود سے پہلے دوسروں کا سوچتے ہیں ".