تحریر : سیدہ وفا بخاری

منڈی بہاوالدین

خدا لامحدود بے شک، لا شریک کوئی شک نہیں، یہ گواہی دینا ضروری ہے کہ اُس واحد کی ذات میں کوئی شریک نہیں ہے ۔لیکن اس نے ہمارے اردگرد ایسا آثار باندھا ہے کہ وہ ہر جزو کا حصہ نظر آتا ہے۔ میں نے خدا نہیں دیکھا، لیکن ہاں میں نے ماں دیکھی ہے ۔کائنات میں تخلیق کا وسیلہ، جانثاری کا الگ جذبہ۔ عورت کمزور ہے یہ بہت سنا ہے ،کیا ماں کمزور ہوتی ہے؟وہی عورت جب ماں بنتی ہے تو کائنات کا خالق اس کے قدموں تلے جنت رکھ دیتا ہے۔ خالق اس سے ایسا عشق کرواتا ہے کہ اس کا وجود موت کو چھونے تک کی تکلیف برداشت کر لیتا ہے اور اس کا سکون اس تکلیف کو اپنی باہوں میں بھر نے میں ہے۔
میں اکثر سوچتا ہوں جب کبھی مجھے گھٹن ہوئی، تکلیف ہوئی مجھے سب سے پہلے وہ یاد آئیں۔ اُس کے پہلو میں بیٹھ کر  تمام تر قصیں سُنا دیے۔حیران ہوں کہ وہ اپنے قصہ، اپنی گھٹن، اپنی تکلیف کسے سُناتی ہو گی۔

Image by Yunus Esmeli from Pixabay                                                      

وہ جو میرے سامنے ہر پل ہنستی آتی ہے، کس کس گھٹن کو اور تکلیف کو چھپاتی ہے، مجھے نہیں معلوم۔ میں اکثر اس کی گود میں اپنا سر  رکھتا ہوں اور کبھی اس کے پاؤں اپنی گود میں کہ شاید کچھ سنا دے اپنی تکلیف مجھے، لیکن اس کی باتوں میں صرف میں ہوتا ہوں، صرف میں ۔
عجیب ہے، تبھی تو یہ کائنات کی سب سے تراشی گئی مخلوق ہے۔ جس کے قدموں تلے جنت، جس کی گود میں سکون کے پل، جس کی دعائیں عرش تک ہلا دے، جو روتے ہوئے مجھ کو سینے سے لگائیں، مجھے یوں سہلائیں کہ میں دنیا کی تمام تر تکلیفیں بھول جاؤ، وہ جو راتوں کو اٹھ اٹھ کر مجھے دیکھے، جو ڈانٹ کر پہلے مجھے خود سے دور کرے پھر ہاتھ پکڑ کر مجھے باہوں میں لے۔

 " ہاں میں نے خدا نہیں دیکھا پر ماں دیکھی ہے "