Friendship

تحریر:عروج سرفراز.

لاہور.

دوست کون ہے؟ دوستی کیا ہے ؟ اس کا مطلب جو حقیقت میں ہے وہ شاید اس دور میں ہم بھول چکے ہیں ہم بہت آسانی سے یہ کہہ دیتےہیں کہ یہ میرا دوست ہے لیکن کبھی ہم نے یہ سوچا ہے کہ ہم نے اُسے دوست تو کہہ دیا کیا ہم اپنی دوستی نبھا بھی رہے ہیں۔ 
 حضرت علیؓ کا قول ہے ۔ "دوستی کرنا اتنا آسان ہے جیسے مٹی سے مٹی پر مٹی لکھنا لیکن دوستی نبھانا اتنا مشکل ہے جیسے پانی سے پانی پر پانی لکھنا۔"
دوست لفظ  چار حروف پر مبنی ہے۔     
 د سے دیانتدار
و سے وفادار 
س سے سچا
 ت سے تابعدار
ان چار حروف کی خاصیت ہم نے اپنے بزرگوں سے سنی ہوئی ہے۔ یہ چار چیزیں دو لوگوں کے درمیان ایک دوسرے کے لیے ہو تو وہ ایک دوسرے کے دوست ہوتے ہیں۔ دوستی کی تعریف میں ایک  چیزاعتماد بھی ہوتی ہیں۔ دوستی میں ہم ایک دوسرے کی پرواہ کرتے ہیں غلط کام سے منع کرتے ہیں۔حقیقت ہے کہ خوش حالی دوست بناتی ہے اور بدحالی آزماتی ہے اور وقت کے ساتھ بدلنے والی دوستی مطلبی دوستی کہلاتی ہے۔ آج دوستی کا لفظ تو موجود ہے لیکن اس کی چاشنی بہت کم ہو چکی ہے-دوست وہ ہوتا ہے جو ہمیشہ وہ کام کرتا ہے جو آپ کے حق میں بہتر ہو۔ ایک اچھا دوست کبھی بھی دل میں بغض نہیں رکھتا۔ اچھا دوست آ پ سے  کبھی کچھ نہیں چھپاتا ۔ کسی کے ساتھ آپ اپنے ہی دکھ سکھ بانٹتے ہیں یہ دوستی ہے۔ دوستوں کے ساتھ ہمارا کوئی خون کا رشتہ نہیں ہوتا لیکن وہ ہمارے اجنبی خیر خواہ ہوتے ہیں۔

Friendship
Image by Michal Jarmoluk from Pixabay 
 یہ دوست ہی ہوتے ہیں جو اپنے لفظوں سے کسی کی خوشی یا غم میں اتنے زبردست. جملے ڈھونڈ لاتے ہیں کہ خوشی چار گنا بڑھ جاتی ہے اور غم ختم ہو جاتا ہے لیکن آج اس دور میں دوست اُسے بنایا جا رہا ہے جس کے پاس اچھا status ہے۔ اب انسان یہ نہیں سوچتا کہ اس کو کس کے ساتھ مخلص ہونا ہے بلکہ اب صرف یہ سوچتا ہے کہ وقت کو اچھے طریقے سے کیسے گزارنا ہے لوگوں کا معیار بلند ہو گیا ہے تو ذہنیت بھی پست ہو گئی ہے لوگ ایک دوسرے کو وقت اس لیے نہیں دیتے کہ انہیں خوشی ملتی ہے بلکہ اس لیے دیتے ہیں کہ اُن کا وقت اچھا گزر جاتا ہے ۔ آج اس دور میں دوست کہنا بہت آسان ہو گیا ہے مگروہ اپنے ساتھی سے بے خبر ہی ہوتا ہے۔اس کا ساتھی کتنا پریشان ہے اُسے پتہ ہی نہیں ہوتا۔پہلے دور میں لوگوں کے دوست کم ہوتے تھے مگر ساتھ نبھاتے تھے- اب دوست ہزاروں کی تعداد میں ہیں مگر ساتھ ایک  لمحے کا بھی نہیں۔ اب وقت گزاری ہے۔ ایک دوسرے پر اعتماد نہیں ، چھوٹی سی بات پر دوستیاں توڑ دی جاتی ہیں۔ آپ دوست لفظ کے ساتھ انصاف نہیں کر پا رہے آپ کے سامنے آپ کے ہی دوست کے خلاف باتیں کی جاتی ہیں مگر آپ خاموشی سے سنتے ہیں۔ جبکہ ایک اچھا دوست کبھی بھی یہ برداشت نہیں کر سکتا- اب ذات دیکھ کر دوستیاں کی جاتی ہے-
دوستی بہت خوبصورت رشتہ ہے،احساس ہے مگر ہم نے اس کا مطلب ہی بدل دیا ہے۔ وقت بدلتا ہے انسان بدلتا ہے مگر دوست وہی ہے جو ہمارے موجودہ حال کو سمجھتا ہے جس سے ہم آج کے دن بات کر سکیں۔ بلا جھجک اپنی پریشانی بتا سکے۔ کہا جاتا ہے دنیا میں وہ انسان غریب ہے جس کے پاس ایک بھی مخلص دوست نہ ہو۔ 

تم تکلف کو بھی  اخلاص سمجھتے ہو فرازٓ
 دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا ( احمد فراز)