تحریر : زنیرہ بشیر

لاہور۔

کیا ہے مکافات عمل ؟ کیوں کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا مکافات عمل ہے ؟ مکافات عمل دراصل ہمارے اعمال کا کا بدلہ ہے۔ وہ اعمال اچھے بھی ہوسکتے ہیں اور برے بھی۔ اچھای کا بدلہ اچھای اور برای کا بدلہ برای ہے۔ مکافات عمل ایسی حقیقت ہے جس سے انسان جان بوجھ کر انجان بنا رہتا ہے۔ دوسروں کی راہوں میں پتھر اٹھکانے والے اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ کل کو یہ پتھر  جو وہ دوسروں کی راہ میں اٹکا رہے ان کے سامنے پہاڑ کی صورت میں نمودار ہوں گے۔ اللہ پاک کی اس دنیا میں جزا اور سزا کا عمل جاری ہے۔ جب مظلوم صبر کر رہا ہوتا ہے اس وقت ظالم کو مکافات عمل کے لیے تیار کیا جا رہا ہوتا ہے۔اس لیے کسی کو تکلیف اتنی ہی دیں جتنی خود برداشت کر سکتے ہیں۔
 کیونکہ مکافات عمل اٹل ہے۔ اس میں دیر ممکن ہے مگر یہ ٹل جاے یہ ممکن نہیں۔ خدا کی لاٹھی بے آواز ہے۔ دوسروں کی سسکیوں کا مزا لینے والے خود بھی تماشا بن جایا کرتے ہیں۔ دوسروں کو تکلیف دے کر پھر اپنی باری کا بھی انتظار کرو کیونکہ اس دنیا میں جو کسی کو دو گے وہ لوٹ کر تمہاری طرف واپس آے گا چاہے وہ تمہارے الفاظ ہوں یا عمل۔ 

Image by Hebi B. from Pixabay 

اس لیے حدیث مبارک میں ارشاد ہی کہ 
“ شرک کے بعد بدترین گناہ اللہ کی مخلوق کو تکلیف پہنچانا ہے “
کسی کو تکلیف پہنچانے کے بعد انتظار کریں مکافات عمل کا۔ یہ اللہ کا انصاف ہے اور وہ حساب لیتا ہے اپنے بندے کی تکلیف اور دل آزاری کا کیونکہ 
“ بے شک اللہ بہترین انصاف کرنے والا ہے “ جو کسی کی تذلیل کر کے اپنے لیے عزت چاہتا ہے تو اللہ پاک اپنے انصاف کے ذریعے اسے ذلت دیتا ہے۔ اس لیے دوسروں کی زندگیوں کو جہنم بنانے سے پہلے اتنا ضرور یاد رکھیں کے
“ مکافات عمل کی چکی چلتی سست ہے مگر پیستی بہت باریک ہے"-