تحریر:عروج سرفراز
لاہور
اللہ تعالی نے ہر انسان میں کوئی نہ کوئی خوبی عطا کر رکھی ہے۔ کوئی علم میں،کوئی حسن میں، جبکہ کوئی زہد و تقویٰ میں بڑا صاحبِ عظمت ہوتا ہے۔ مگر جب کوئی اپنی خوبی کو خود اس حد تک پسند کرے کہ صرف اپنا آپ ہی بہتر لگے اور خود سے ہی متاثر ہوتا رہے تو یہ خود پسندی کہلاتا ہے۔ انسان جب خودپسندی کا شکار ہوتا ہے تو خود کو سب سے بہتر اور دوسروں کو کمتر سمجھنے لگتا ہے۔ خود پسندی ایک بیماری ہے۔ جو کہ ہماری ذات میں فطرتاً موجود ہے۔ خود پسندی ایک ایسی بیماری ہے جس میں مبتلا ہوکر انسان عملاً واخلاقاً کھوکھلا ہونے لگتا ہے۔ ہم دوسروں سے یہ توقع رکھنے لگتے ہیں کہ وہ ہماری خوبیوں کے گیت گاںٔیں اور ہماری تعریفیں کرکے ہمیں خوش کرتے رہیں ۔اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ آدمی کے نیک اعمال برباد ہو جاتے ہیں اور اس کے ہاتھ صرف مذمت ہی آتی ہے۔ حضرت عائشہ سے دریافت کیا گیا کہ آدمی کب برا ہوتا ہے ؟ فرمایا: " جب اسے گمان ہونے لگے کہ وہ اچھا ہے"
امام ماوردی کا قول ہے کہ " خودپسندی سے اخلاق حسنہ غائب ہو جاتے ہیں خرابیاں اور برے اخلاق عام ہو جاتے ہیں اور تمام برائیاں خود پسند انسان کے اندر جمع ہونے لگتی ہے جو اسے شرافت سے محروم کر دیتی ہیں۔ "
حضرت عبداللہ بن مسعود کا قول ہے کہ " ہلاکت اور بربادی دو چیزوں میں ہے۔ نا اُمیدی و مایوسی اور خود پسندی میں "
خود پسندی اگر دنیاوی اعتبار سے ہو تو انسان دوسروں کو کم تر اور خود کو برتر ظاہر کرنے کے لیے بسا اوقات وہ کام بھی کرگزرتا ہے جو اس کی شخصیت کو شبہ نہیں دیتے۔اگر خود پسندی دین میں ہو تو اور بھی زیادہ مہلک ہے ایسا انسان خود کو برتر سمجھنے کے ساتھ ساتھ ریاکاری میں بھی مبتلا ہوجاتا ہے۔ وہ اپنی ہر نعمت کے حصول کو اپنی ذات سے منسوب کرنے لگتا ہے، یہاں تک کہ نیکی کی سعادت ملنے کو بھی اپنی خوبی جانتا ہے، اس کایہ نقصان ہوتا ہے کہ انسان خود پسندی سے خود فریبی میں مبتلا ہوکر اپنے گناہوں کو بھول جاتا ہے اور عبادات کو ایسے کرتا ہے گویا اللہ پر احسان کررہا ہے۔ وہ پھر اللہ کی نعمتیں بھول جاتا ہے۔
امام ماوردی کا قول ہے کہ " خودپسندی سے اخلاق حسنہ غائب ہو جاتے ہیں خرابیاں اور برے اخلاق عام ہو جاتے ہیں اور تمام برائیاں خود پسند انسان کے اندر جمع ہونے لگتی ہے جو اسے شرافت سے محروم کر دیتی ہیں۔ "
حضرت عبداللہ بن مسعود کا قول ہے کہ " ہلاکت اور بربادی دو چیزوں میں ہے۔ نا اُمیدی و مایوسی اور خود پسندی میں "
خود پسندی اگر دنیاوی اعتبار سے ہو تو انسان دوسروں کو کم تر اور خود کو برتر ظاہر کرنے کے لیے بسا اوقات وہ کام بھی کرگزرتا ہے جو اس کی شخصیت کو شبہ نہیں دیتے۔اگر خود پسندی دین میں ہو تو اور بھی زیادہ مہلک ہے ایسا انسان خود کو برتر سمجھنے کے ساتھ ساتھ ریاکاری میں بھی مبتلا ہوجاتا ہے۔ وہ اپنی ہر نعمت کے حصول کو اپنی ذات سے منسوب کرنے لگتا ہے، یہاں تک کہ نیکی کی سعادت ملنے کو بھی اپنی خوبی جانتا ہے، اس کایہ نقصان ہوتا ہے کہ انسان خود پسندی سے خود فریبی میں مبتلا ہوکر اپنے گناہوں کو بھول جاتا ہے اور عبادات کو ایسے کرتا ہے گویا اللہ پر احسان کررہا ہے۔ وہ پھر اللہ کی نعمتیں بھول جاتا ہے۔
فرمانِ مصطفیﷺ
" خودپسندی۷۰ سال کے عمل کو برباد کر دیتی ہے۔
(کتاب الاخلاق۔ حدیث ۷۶۶۶)
آج معاشرے پر نظر ڈالنے سے اس بات کا خوب اندازہ ہوتا ہے کہ عصرِ حاضر میں اس خود پسندی کا خمار سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ لوگ خود پسندی کی بیماری میں مبتلا ہو کر یہ گمان کرتے ہیں کہ وہ سعادت و کامیابی حاصل کرچکے ہیں، اب انہیں کسی طرح کے اعمالِ خیر، یا اطاعتِ الہی بجا لانے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ حضرت یحیٰ بن معاذ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ فرماتے ہیں :
’’ تم خود پسندی سے بچو کیونکہ یہ خود پسندی کرنے والے کو ہلاک کر دیتی ہے اور بے شک خود پسندی نیکیوں کو اس طرح کھا جاتی جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے"
اللہ تعالیٰ ہم سب کو خود پسندی جیسی بیماری سے محفوظ رکھے، نیک اعمال کی توفیق عطا فرمائے، اخلاق حسنہ، اور بلند کردار کا مالک بنا دے، اور ہماری ذات کو قوم و ملت کے لئے مفید بنائے، آمین یا رب العالمین.
" خودپسندی۷۰ سال کے عمل کو برباد کر دیتی ہے۔
(کتاب الاخلاق۔ حدیث ۷۶۶۶)
آج معاشرے پر نظر ڈالنے سے اس بات کا خوب اندازہ ہوتا ہے کہ عصرِ حاضر میں اس خود پسندی کا خمار سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ لوگ خود پسندی کی بیماری میں مبتلا ہو کر یہ گمان کرتے ہیں کہ وہ سعادت و کامیابی حاصل کرچکے ہیں، اب انہیں کسی طرح کے اعمالِ خیر، یا اطاعتِ الہی بجا لانے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ حضرت یحیٰ بن معاذ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ فرماتے ہیں :
’’ تم خود پسندی سے بچو کیونکہ یہ خود پسندی کرنے والے کو ہلاک کر دیتی ہے اور بے شک خود پسندی نیکیوں کو اس طرح کھا جاتی جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے"
اللہ تعالیٰ ہم سب کو خود پسندی جیسی بیماری سے محفوظ رکھے، نیک اعمال کی توفیق عطا فرمائے، اخلاق حسنہ، اور بلند کردار کا مالک بنا دے، اور ہماری ذات کو قوم و ملت کے لئے مفید بنائے، آمین یا رب العالمین.
17 Comments
Beautiful
ReplyDeleteکمال 👍
ReplyDeleteNice 👍
ReplyDeleteاچھا لکھا ہے لیکن اگر کسی کے اقوال نقل کیے ہوں تو ان کی تحقیق کر لیا کریں اور وہ بھی خصوصاً احادیث کے معاملے میں۔
ReplyDeleteWelldone
ReplyDeleteKeep it up👍
ReplyDeleteWelldone larki 💞
ReplyDelete💞💞💞
ReplyDeleteMasMash bht axa likha apne
ReplyDeleteZabardast
ReplyDeleteMashaAllah MashaAllah keep it up 👌
ReplyDeleteMasha ALLAH 🥰🥰🥰🥰
ReplyDelete🥰🥰🥰🥰🥰
ReplyDeleteMasha ALLAH 🥰🥰🥰🥰🥰
ReplyDelete🥰🥰🥰🥰🥰🥰
ReplyDeleteMashaAllah keep it up
ReplyDeleteGreat 👍
ReplyDelete